حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ نے مدرسہ علمیہ کوثر زرندیہ میں ثقافتی امور کی سرپرست محترمہ طباطبائی سے گفتگو کی ہے، جس کے اہم نکات کو قارئین کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ ۱۵ خرداد ۱۳۴۲ ہجری شمسی (5 جون 1963ء) کا عظیم قیام ایسے وقت میں رونما ہوا جب شاہی حکومت کی فریبانہ اصلاحات وغیرہ کے ذریعے ملک کی سیاسی اور سماجی فضا پر قابض تھی۔
امام خمینی (رہ) نے قیام ۱۵ خرداد کی قیادت کس طرح انجام دی؟
امام خمینی (رہ) نے شاہی حکومت کی فریبانہ فضا میں شہر قم سے صدائے بیداری بلند کی۔ آپ نے شاہی حکومت کی خیانتوں کو بے نقاب کیا اور ملت کو پس پردہ سازشوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے عوام کو نہ صرف ہوشیار کیا بلکہ ایک ہمہ جہتی اسلامی قیام کی دعوت دے کر اس کی سمت اور ہدف کو بھی واضح کیا۔
عوام نے امام خمینی (رہ) کے پیغام پر کیا ردعمل دکھایا؟
امام خمینی (رہ) کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہی مؤمن اور مخلص عوام "لا الہ الا اللہ" اور "یا موت، یا خمینی" کے نعروں کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے اور اس قیام کا عملی آغاز کیا۔ یہ عمل، عوامی بیداری اور ایک عظیم انقلاب کی شروعات تھی۔
قیام ۱۵ خرداد کی نوعیت کیا تھی؟
یہ قیام خالصتاً اسلامی و دینی نوعیت رکھتا تھا۔ یہ اسلام اور اس کی قیادت پر حملے کے جواب میں انجام پایا۔ اگر یہ قیام رونما نہ ہوتا تو شاہی حکومت کی جسارتیں بڑھ جاتیں اور ایران میں اسلامی اقدار خطرے میں پڑ جاتیں اور امریکی سامراج کے مقاصد کو کامیابی ملتی۔
انقلاب اسلامی کی راہ میں ۱۵ خرداد کے قیام کی کیا اہمیت ہے؟
یہ قیام انقلاب اسلامی ایران کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس نے ایک مستحکم اور عوامی تحریک کی بنیاد رکھی جو آزادی، استقلال اور اسلامی حاکمیت کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے میں کامیاب ہوئی اور بالآخر ۱۳۵۷شمسی بمطابق 1979ء میں انقلاب اسلامی کی فتح پر منتج ہوئی۔









آپ کا تبصرہ